Posts

Dar e Nabi par para rahon ga lyrics

   DAR-E-NABI PAR PARA RAHOON GA, PARRE HI REHNE SE KAAM HOGA KABHI TO QISMAT KHULE GI MERI, KABHI TO MERA SALAM HOGA KHILAFE MAASHOOQ KUCH HUWA HAI, NA KOI AASHIQ SE KAAM HOGA KHUDA BHI HOGA UDHAR BHI AYE DIL, JIDHAR WOH AALI MAQAM HOGA DARE NABI PAR PARA RAHOON GA, PARRE HI REHNE SE KAAM HOGA KIYE HI JAOON GA ARZ MATLAB, MILEGA JAB TAK NA DIL KA MATLAB NA SHAAM E MATLAB KI SUBHA HOGI, NA YEH FASANA TAMAM HOGA JO DIL SE HAI MA’IL-E-PAYAMBAR, YEH IS KI PEHCHAN HAI MUQARRAR KE HAR DAM IS BE NAWA KE LAB PAR, DUROOD HOGA SALAM HOGA DARE NABI PAR PARA RAHOON GA, PARRE HI REHNE SE KAAM HOGA ISI TAWAQQO PE JI RAHA HOON, YEHI TAMANNA JILA RAHI HAI NIGAHE LUTFO KARAM NA HOGI, TO MUJH KO JEENA HARAM HOGA DARE NABI PAR PARA RAHOON GA, PARRE HI REHNE SE KAAM HOGA KABHI TO QISMAT KHULE GI MERI, KABHI TO MERA SALAM HOGA اس نعت کے ایک شعر پر فتوی بھی ہے، اسے ضرور ملاحظہ فرمائیں۔ Dar e Nabi par para raho ga per fatwa  

گری ہوئی چیز کا مالک کون؟ میاں شاہد شفیق

*گری ہوئی چیز کا مالک کون؟ * ہمارے ہاں پنجابی میں ایک محاورہ بولا جاتا ہے '' *لبی چیز خدا دے نہ تیلی* (مخصوص وزن) *دی نہ پاء* (مخصوص وزن اردو میں پاؤ کہتے ہیں) *دی*'' جیسے ہی کسی انسان کو کوئی گری ہوئی چیز ملتی ہے فورا یہ محاورہ بولا جاتا ہے اور یہ فلسفہ بنایا جاتا ہے یہ تو خدا کی طرف سے ہمارے لئے تحفہ آیا ہے اس کا مالک (انسان) کوئی بھی نہیں۔ شریعت کی روشنی میں دیکھیں تو یہ سوچ اور نظریہ بالکل باطل ہے۔ شریعت کی رو سے گری ہوئی چیز کو *''لقطہ''* کہتے ہیں۔ اس کا حکم یہ ہے کہ جس شخص کو یہ چیز ملے وہ اس کی خوب تشہیر کر کے اس کے مالک تک پہنچا دے۔اگر بہت تگ و دو کے بعد بھی مالک نہیں ملتا تو اس وقت تک اس لقطہ کو سنبھال کر رکھے جب تک یہ غالب گمان نہیں ہوجاتا کہ اب اس کا مالک اس کو تلاش نہیں کر رہا ہو گا یعنی ناامید ہو کر اس کی تلاش چھوڑ چکا ہوگا۔ اب اس کے بعد بھی وہ چیز اسے ذاتی تصرف میں لانے کی اجازت نہیں بلکہ اس مالک کی طرف سے صدقہ کردے چاہے فقیر کو دے چاہے مسجد وغیرہ مگر خود استعمال نہ کرے۔ ✍🏻میاں شاہد شفیق 07_09_2019

مرد بھی بانجھ ہوسکتا ہے :میاں شاہد شفیق

*مرد بھی بانجھ ہوسکتا ہے* ✍🏻میاں شاہد شفیق 27_8_19 ہمارے معاشرے کا ایک ناسور اور المیہ یہ ہے کہ بے اولادی کا ذمہ عورت کے سر ڈال کر اسے ملامت و طعن کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔بلکہ اب تو اس بناء پر طلاق دینا ایک عام مسئلہ بن چکا ہے۔ جبکہ حقیقت کچھ اور ہے صاحب حاشیۃ الجمل نے سورۃ الشوری کی آیت نمبر 50 *و یجعل من یشاء عقیما* *وہ (اللہ)جسے چاہے بانجھ بناتا ہے* کے تحت *عقیم(بانجھ)* کی تعریف کی *العقیم الذی لایولد لہ ، یطلق علی الذکر و الانثی* ''اولاد پیدا نہ کرسکنے والے کو بانجھ کہتے ہیں چاہے وہ مرد ہو چاہے عورت'' جدید Medical research کے مطابق یہ بات مزید واضح ہوچکی کہ بے اولادی یا صرف بیٹیوں کی پیدائش میں عورت کا نقص یا قصور نہیں، مرد بھی اس کا قصور وار ہوتا ہے بلکہ زیادہ تر تو اس کا زیادہ قصور مرد کی جانب سے ہوتا ہے۔ خدارا معاشرے کے اس ناسور کو ختم کیجئے اس بناء پر عورتوں پہ ظلم بند کی کیجئے اور اردو کے ایک محاورہ *اپنے گریبان میں جھانکو* پہ عمل کیجئے۔

تازہ کاوش استغاثہ

تازہ کاوش استغاثہ حال خستہ ہے،  خدارا  یانبی امداد کن غم زدوں نے پھر پکارا یانبی امداد کن ہوگیا مشکل گزارہ یانبی امداد کن ہو کرم کا اک اشارہ یانبی امداد کن اب چمک جائے صحابہ کے وسیلے سے مری  قسمتِ  بد  کا  ستارہ  یا نبی  امداد کن مشکلوں کو بھی مصیبت سی پڑی ہے سن ذرا جب کبھی  میں نے پکارا یا نبی امداد کن مشکلوں میں ہم پکاریں گے نبی کو بر ملا جب صحابہ  نے پکارا یا نبی  امداد کن واصلِؔ نا شاد کو کر دو شہا اب شاد تم بے کسوں کے ہو سہارا یانبی امداد کن #از غلام فرید واصل

آداب مجلس از میاں محمد شاہد شفیق

آداب مجلس از میاں محمد شاہد شفیق اسلام زندگی کے ہر شعبے میں کامل رہنمائی کرنے والا دین ہے جو انسان کو ہر طرح کی اخلاقی تربیت مہیا کرتا ہے لہذا آداب مجلس کے حوالے سے اسلام کی تعلیمات مختصرا درج ذیل ہیں فرمان خدا تعالی يا ايها الذين امنوا اِذَا قِیلَ لَکُم تَفَسَّحُوا فِی المَجٰلِسِ فَافسَحُوا (المجادلہ11) اے ایمان والو ! جب تمہیں کہا جائے کہ مجلس میں جگہ کشادہ کردو (آنے والوں کیلئے ) تو کشادگی کر دیا کرو محافل میں منتظمین کے اعلان کشادگی پہ عمل کرنا چاہیے فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم لا یقیم الرجل الرجل من مجلس ثم یجلس فیہ ولکن تفسحوا و توسعوا کوئی شخص کسی دوسرے جو اٹھا کر اسکی جگہ نہ بیٹھے لیکن کشادگی اور وسعت کر دیا کرو (یعنی آنے والے کیلئے جگہ بنا دیا کرو تاکہ وہ کھڑا نہ رہے اور تنگی محسوس نہ کرے) من قام من مجلسہ ثم رجع الیہ فھو احق بہ جو شخص اپنی جگہ سے اٹھ (کر چلے جانے کے بعد) دوبارہ آجائے تو وہی ا س جگہ کا زیادہ حقدار ہے   آج کل اکثر اوقات لوگ اٹھنے پر بطور علامت کوئی چیز رومال وغیرہ رکھ جاتے ہیں لہذا ان کے حق کا خیال کرنا چاہیے

نعت در زمینِ مفتیِ اعظم ہند علیہ الرحمہ تازہ کاوش

نعت در زمینِ مفتیِ اعظم ہند علیہ الرحمہ تازہ کاوش  غم کے ماروں کو سینے لگا کر چلے ہر کسی کو دیوانہ بنا کر چلے جس کو چاہا اسے بخشوا کر چلے شافعِ عاصیاں مسکرا کر چلے  نازکی کا تصور بھی ممکن نہیں  تلوے،جبریل ”لب“ سے لگا کر چلے ہر نبی مقتدی آپ کا ہے بنا  آپ ایسی نماز اک ادا کر چلے تیری ہر اک ادا، جاں فزا، سرورا ہر ادا کو دیوانے ادا کر چلے قرض جابر کا جلدی ہوا ہے ادا احمدِ مصطفی جب دعا کر چلے واصلِ پُر خطا پر یہ کر دو عطا سر ترے نام پر یہ کٹا کر چلے از غلام فرید واصلؔ

مشعال کو ھجوم نے قتل کیا

#لبرل_منافقت مشال خان کو ہجوم نے مارا لبرلز کے رنڈی رونے شروع ہوگئے کیس کا فیصلہ نو مہینے میں سنا دیا گیا ٹھیک اسی طرح حافظ نعیم کو ہجوم نے دہشتگرد قرار دے کر مار دیا تین سال ہوگئے کیس کا فیصلہ ہی نہیں ہوا۔۔۔۔۔۔ اس کے حق میں کسی لبرل اور انسانیت کے علمبردار نے آوازیں نہیں اٹھائی کیونکہ وہ مولوی تھا اس کے حق میں آوازیں اٹھانے سے یورپ کے ویزے نہیں ملنے تھے نہ امریکی ڈالرز سے جیب گرم ہونی تھی۔۔۔۔۔۔ نوٹ کوئی ایک لبڑل دانشوڑ دکھا دیں جس نے زور و شور سے حافظ نعیم کے لیے آواز اٹھائی ہو۔۔۔۔۔۔ سالار سکندر