کیا امام ابن جریر ...طبری رحمہ اللہ ....شیعہ تھے ..؟ از ابوبکر قدوسی

کیا امام ابن جریر ...طبری رحمہ اللہ ....شیعہ تھے ..؟
'
ہم خود بنی امیہ کے ثنا خوان ہیں ...حکومت اسلامیہ کے قیام میں ان کی خدمات کے معترف بھی -اور یہ بات بھی حقیقت ہے کہ جب تک بنی امیہ کی حکومت رہی ، اسلام بہت حد تک اپنی اصلی صورت میں ایوان حکومت اور عوام میں موجود رہا - اس کا سبب شائد یہ بھی تھا کہ بنو امیہ نے اپنی اصل یعنی عربیت سے کنارا نہ کیا تھا اور نہ اسلامی راویات کو اپنی زندگی سے نکالا تھا -
.مگر چند  دوستوں کی طرف سے تاریخ طبری کی بعض روایات اور امام طبری کی بعض کتب کے سبب ان پر شیعہ ہونے کی تہمت لگائی جاتی ہے ... دل چسپ امر ہے کہ یہی دوست دفاع بنی امیہ کے لیے بے دھڑک طبری کی راویات لے کر بھی آتے ہیں ...حیرانی اس کی ہے کہ ناصبیت کے زہر سے پراگندہ اس سوچ کے حاملین ایسے میں ان کی شان دار تفسیر کو جان بوجھ کر فراموش کر جاتے ہیں ...کہ جس تفسیر کے بغیر آپ ایک قدم نہیں چل سکتے ...امام ابن تیمیہ کہتے ہیں کہ لوگوں کے پاس جتنی تفاسیر ہیں ان میں سب سے صحیح طبری کی تفسیر ہے ...اس تفسیر کو ائمہ کرام "ام التفاسیر " بھی قرار دیتے ہیں "-
امام نووی ؒ فرماتے ہیں:
"پوری امت کا اس بات پر اجماع ہے کہ ابن جریر ؒ  کی  تفسیر جیسی  آج تک کوئی تفسیر نہیں لکھی گئی ۔"
امام ، محدث ابن خزیمہ ایک قدم اور آگے جا کے کہتے ہیں :
"نظرت فيه من اوله الى آخره فما اعلم على اديم الارض اعلم من ابن جرير"
میں نے اس کتاب کو اول سے آخر تک پڑھا ہے  میں  نہیں جانتا  کہ روئے زمین پر ابن جریرؒ سے بڑا کوئ عالم ہو۔"
....امام  ابن جریر کو طبرستان صرف اس لیے چھوڑنا پر کہ حاکم شیعہ تھا اور آپ کا دشمن ہو گیا تھا - کمال یہ ہے کہ تشیع کے الزام سے متہم امام طبری کے اپنے آبائی وطن سے ہجرت ان کے شیعہ مخالف نظریات بنے - امام کے علاقے میں جب شیعہ کا نظریاتی غلبہ ہونے لگا ، اور شیخین کریمین ابوبکر ، عمر رضی اللہ عنہم کے  بارے  میں تبراء کا سلسلہ دراز ہونے لگا تو امام نے فضائل شیخین پر ایک کتاب لکھی اور اس کتاب کے سبب ہی حاکم آپ کا دشمن ہو گیا - یوں آپ کو اپنے وطن سے ہجرت کرنا پڑی -
....ایک دلیل یہ بھی دی جاتی ہے کہ آپ نے غدیر خم پر مستقل کتاب لکھ ماری اس لیے آپ شیعہ ہیں ...عجیب بات ہے اگر یہ معیار ہے شیعہ ہونے کا توپھر ابن ہجر لکھتے ہیں کہ "ابن عقدہ نے اس پر کتاب لکھی "...لگائیے فتویٰ ...امام ذہبی کہتے ہیں "میں نے بھی اس پر مستقل کتاب لکھی ہے "...اسی طرح ابو الفضل عراقی رح نے بھی اس موضوع پر کتاب لکھی ...اور تو اور امام دارقطنی رح نے بھی غدیر خم پر بقول  امام شافعی  کے کتاب لکھی ...تو ثابت ہوا  کہ حدیث غدیر کے حوالے سے کتاب لکھنا تشیع کا معیار نہیں اور یہ الزام اس سبب سے اگر لگایا جائے گا تو امام کے ساتھ بہت  نا انصافی  ہے
.....اسی طرح حدیث طبر پر امام کی کتاب کی وجہ سے بھی آپ کو متہم کیا جاتا ہے کہ آپ شیعہ تھے -
اس کا  بھی وہی جواب ہے کہ امام ترمذی اس حدیث کو اپنی کتاب میں لے کر آئے ہیں ..کیا وہ بھی شیعہ تھے ...امام ذھبی نے اس پر بھی ایک کتاب لکھی ان کے بارے میں کیا خیال ہے ؟...
امام کے مخالف اس حد تک گر گئے کہ جھوٹ بولنے سے بھی نہیں شرماتے  ، کہتے ہیں کہ امام نے جناب معاویہ رض اور یزید کے ذکر کے ساتھ لعنت کا لفظ استعمال کیا ہے  یقینا تاریخ طبری کے آخر میں ایسے الفاظ موجود ہیں لیکن ہم کہیں گے کہ  اس سے بڑا جھوٹ شائد ہی بولا گیا ہو - اصل  قصہ سن لیجئے کہ امام طبری نے کتاب لکھی "ذیل المذیل" اس کتاب کا تذکرہ ہی باقی رہ گیا اور امام کی کتاب  دنیا سے ناپید ہو گئی -
کسی نامعلوم شخص نے اس کا اختصار کیا جو صرف ١٥٠ صفحات پر مشتمل ہے اور اختصار کرنے والا خود بھی اقرار کرتا ہے کہ یہ امام کی کتاب کہ جو کئی جلدوں میں تھی کا مختصر خلاصہ ہے - جس کو عموما تاریخ کے آخر میں ہی شائع کر دیا جاتا ہیے ...اس حصے میں یزید کے ساتھ لعن کا اضافہ ہے ...لیں جی کیسی عمدہ دلیل ہے ...بندہ خدا امام صاحب کی چار یا پانچ جلدوں کی کتاب جو ناپید ہو چکی جس کا مخطوطہ بھی نہیں ملتا ... اس کا انتخاب جو صرف ١٥٠ صفحات پر ہے ...کس نے کیا ...کب کیا ؟؟...اور انتخاب بھی مجھول الحال ...اور بدنامی امام کی ......اور بھی بہت سی باتیں تھیں ...اختصار سے اس قدر ہی .....ابو بکر قدوسی

Comments

Popular posts from this blog

قوم مذہب سے ہے مذہب جو نہیں تم بھی نہیں جذب باہم جو نہیں محفل انجم بھی نہیں

گستاخ رسول کو کتے نے برداشت نہ کیا