امام مالک از مدثر الخیری

آج فقہ کے دوسرے امام "امام مالکرحمۃ اللّٰہ علیہ کے حالات زندگی دیکھتے ہیں " امام مالک کا نام انس بن مالک ، والد کا نام مالک بن انس ، کنیت ابو عبداللہ ، امام مالک کے دادا کا نام سحل تھا، چحچا کا نام نافع ہے ،  ایک روایت میں ہے کہ آپ 92 ہجری میں پیدا ہوے ایک روایت میں ہے آپ 93 ہجری میں پیدا ہوے ، آپ کا سن وصال 179 ہجری ہے  اور آپ کو جنت البقیع میں دفن کیا گیا آپ کے والد کا تعلق یمن کے شائ خاندان سے تھا آپ مدینہ کے بلند پاہیہ محدث تھے ، آپ کے استاتذہ کے نام ،، امام زہری ، نافع ، امام جعفر صادق ، ابو ہازم ، ان جیسے جلیل القدر استاتذہ سے آپ نے علم حاصل کیا آپ کا حافظہ بہت مضبوط تھا ایک مرتبہ آپ کے استاد امام شھاب زہری نے آپ کو چالیس احادیث پڑھوائ دوسرے دن آپ نے وہ احادیث لفظ بہ لفظ سنائ """ آپ کا اعزاز """ بنو عباس کے جو بڑے بڑے بادشاہ ہے انھوں نے آپ کے سامنے بیٹھ کر علم حاصل کیا : جب درس حدیث کے لیے بیھٹتے تو خوشبو لگا کر بیٹھتے " عباسیہ دور میں آپ کو بہت تکلیف دی گی جب منصور اور نفس ذکیہ کے درمیان خلافت کا مسہلہ کھڑا تو آپ نے نفس ذکیہ کی حمایت کی کہ نفس ذکیہ خلافت اقتدار ہے منصور نے تلوار کے ذريعے لوگوں کو جھکایا اس وقت آپ نے یہ فتوی دیا کہ جسطرح جبری طلاق واقع نہیں ہو سکتی اسی طرح جبری بیت بھی نہیں ہوتی لیکن اس جھگڑے میں نفس ذکیہ کو شکست ہوئ اور منصور جیت گیا بعد میں جب منصور کا چحچا مدینے کا گورنر بنا تو اس نے آتے ہی امام مالک سے کہا کہ تم اس بات پر فتوی دو کہ جبری طلاق واقع ہو جاتی ہے آپ نے اس سے انکار کر دیا اور کہا کہ میں نے جو فتوی دیا ہے وہ حق ہے منصور کے چحچا نے آپکے ننگے بدن پر کوڑے لگواے اور بازو کھچوا کر شانوں سے الگ کروا  دیا اونٹ پر بیھٹا کر ننگے بدن پورے مدینے کی گلیوں میں پھیرا لیکن آپ بدستور کہتے رہے کہ جبری طلاق باطل ہے ، امام مالک مشہور تصانیف :: احکام القرآن ، کتاب المناطق " تفسیر غراہب القرآن " کتاب المساہل اور موطا امام مالک " ہے :: آپ کے مشہور شاگرد "" امام شافعیرحمۃ اللّٰہ علیہ : عبداللہ بن وھب مسری " شیخ ابن قاسم : اندلس" عبدالرحمن بن قاسم ہے :: روایت کو قبول کرنے کا معیار :: آپ فرمایا کرتے ہے کہ روایت قرآن کے معارض نہ ہو آپ قوی حافظے والے محدث سے حدیث لیاکرتے تھے :: اجماع کے متعلق آپکا خیال :: امام مالک رحمۃ اللّٰہ علیہ کے نزديک قرآن و سنت کے بعد حجیت کا تیسرا ماخذ اجماع ہے وہ کہتے تھے صرف اہل مدینہ کا اجماع ہی قابل حجت ہے :: اقوال صحابہ کے حوالے سے آپکا نقطہ نظر :: اقوال صحابہ کو قیاس پر ترجیع دی جاے گی اگر کسی صحابی کا انفرادی قول اجماع مدینہ کے خلاف ہوتا تو آپ اسکو ترک کر دیتے اجماع مدینہ کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ::          از قلم ::: حافظ مدثر الخیری :::

Comments

Popular posts from this blog

قوم مذہب سے ہے مذہب جو نہیں تم بھی نہیں جذب باہم جو نہیں محفل انجم بھی نہیں

گستاخ رسول کو کتے نے برداشت نہ کیا