شعورِ زندگی ۔۔۔۔۔۔۔ تحریر: محمد اسمٰعیل بدایونی

شعورِ زندگی  ۔۔۔۔۔۔۔ تحریر: محمد اسمٰعیل بدایونی
• اسکول جانا شروع کیا تو ایک جملہ  امی ابو سمیت تمام انکل ،ماموں ،خالہ ،چچی  اورپھوپھی  سب سے سننے کو ملتا محنت سے پڑھ لو  تمہارا مستقبل روشن ہوجائے گا ۔
یعنی کل کی تیاری ۔
• اچھی جاب لگی، کچھ کمانے  کے قابل ہوئے  تو کہا جانے لگا گھر بناؤ  ورنہ مہنگائی اور  ذمہ داری دونوں بڑ ھ جائیں گی ۔
گویا کل کی تیاری ۔
• شاپنگ سینٹر میں دوست سے ملاقات ہوئی حال احوال کے بعد دوست نے بتایا سردیاں شروع ہونے والی ہیں  بیوی بچوں کے لیے گرم کپڑے ، شال اور جیکٹ وغیرہ کی خریداری کرنے آیا ہوں ۔
گویایہاں بھی کل کی تیار ی ۔
روزمرہ زندگی کا وہ کونسا پہلو ہے جہاں  با شعورانسان کل کا نہیں سوچتا ۔۔۔۔۔ بلکہ وہ اس کل کو اپنے بچوں کے لیے بھی بہترین بنانا چاہتا ہے ۔۔۔۔۔راشن سے لے کر موت تک  انسان  کل کی دوڑ سے نکل نہیں پاتا۔
با شعور لوگ وہی ہوتے ہیں  جو اپنے کل کو بہتر بناتے ہیں اپنے بچوں کے کل کو بہتر بناتے ہیں۔۔۔۔
یہ کل بہتر کیسے ہوتا ہے ؟
• زمانہ طالبِ علمی میں سخت محنت
• کفایت شعاری
• دور اندیشی  وغیرہ وغیرہ
ایک ہی بات سمجھ آتی ہے 
یعنی اپنی زندگی کے اگلے دور کو کامیاب بنانے کے لیے موجودہ دور میں سخت محنت ۔۔۔۔
زندگی کے بعد موت ۔۔۔۔۔۔اگلا پڑاؤ ،سفرِ آخرت
تیاری ابھی کرنی ہوگی ۔۔۔۔۔
سائنس کا پہلا سبق ’’ کوئی چیز فنا نہیں ہوتی ‘‘ وہ اپنی  شکل تبدیل کر لیتی ہے ۔
انسان بھی فنا نہیں ہو گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شعورِ زندگی یہ ہے کہ کل کو بہتر بنا لیا جائے ۔۔۔۔آخرت کی تیاری کر لی جائے ۔
ایک اہم بات اپنے بچوں کو جس طر ح سردیوں کی سخت صبح میں محض اسکول ،کالج اور یونیورسٹی جانے کے لیے محض اس لیے جگاتے ہیں کہ ان کا کل سنور جائے۔۔۔۔۔ فجر میں بھی جگایا کیجیے تاکہ ان کی آخرت بھی سنور جائے ۔۔۔۔
کیونکہ شعورِ زندگی یہ ہے کہ کل کو بہتر بنا لیا جائے ۔۔۔۔
دینی تعلیم و تربیت سب سے اہم اور ضروری ہے ۔۔۔۔۔
کیونکہ شعورِ زندگی یہ ہے کہ کل کو بہتر بنا لیا جائے ۔۔۔۔
۔https://www.facebook.com/IslamicResearchSociety/ )
ڈاکٹر محمد اسمٰعیل بدایونی کی  کتاب ##صدائے درویش #شائع ہو کر مکتبۃ الغنی  کراچی  پر آچکی ہے   03152717547

Comments

Popular posts from this blog

قوم مذہب سے ہے مذہب جو نہیں تم بھی نہیں جذب باہم جو نہیں محفل انجم بھی نہیں

گستاخ رسول کو کتے نے برداشت نہ کیا