آؤ چلیں لحدِ مجدد پر ۔۔۔۔۔۔۔ تحریر: محمد اسمٰعیل بدایونی

آؤ چلیں لحدِ مجدد پر    ۔۔۔۔۔۔۔ تحریر: محمد اسمٰعیل بدایونی
عالم تصور میں نم آنکھیں لیے لحد ِمجدد پر حاضر تھا۔۔۔۔
رہنمائی کی طلب لیے فکری مراقبے میں گم لحدِ مجدد پر  ادب کے ساتھ روتی آنکھوں سے عرض کیا : ہر آنے والے دن کے ساتھ اسلام کی غربت بڑھتی جاتی ہے ۔۔۔۔کفار طعن کررہے ہیں ۔۔۔۔مسلم  صاحبانِ اقتدار سیکولرازم اور لبرل ازم کے دست و بازو بنے ہوئے فصیل اسلام  پر سنگ باری کررہے ہیں ۔۔۔۔رقصِ ابلیس میں گم عالم کفر  اسلام کی غربت کا مذاق اڑا رہا ہے ۔۔۔۔
بارگاہ مجدد میں ادب کے ساتھ عرض گزار ہوا ،کچھ روشنی کی بھیک عطاکر دیجیے ۔۔۔
روشنی تو تمہارے قریب ہے نوجوان !
قلب کی بے چینی کو ادب کے تابع کرتے ہوئے عرض گزار ہوا : حضور کہا ں ؟
پہلے یہ بتاؤ کیا تم اسلام کی غربت کو دور کرنا چاہتے ہو ؟
بے قراری سے عرض کی کیوں نہیں ؟
اوراقِ مکتوبات ،پروازِ فکر پر اُلٹنے لگے مکتوب نمبر ۱۶۳ نگاہوں کے سامنے تھا لحد مجدد سے آواز سُنائی دیتی  تھی ۔
’’ایک  بزرگ نے فرمایا ہے کہ جب تک تم میں سے کوئی دیوانہ نہ ہو جائے مسلمانی تک نہیں پہنچتا  ‘‘۱
ادب کے ساتھ عرض گزار ہوا ’’ اس دیوانہ پن سے مراد کیا ہے ؟‘‘
جواب ملا
’’ اس دیوانہ پن سے مراد یہ ہے کہ کلمہ اسلام کو بلند کرنے کے لیے اپنے نفع و ضرر سے در گزر کیاجائے ‘‘۱
نم آنکھوں نے  دیوانوں کو چار سو دیکھنا شروع کردیا  ۔۔۔۔ میخانے   خالی دکھائی دئیے ساقی  توپیمانہ لیےموجود تھا ۔۔۔۔۔ساغر چھلک رہے ہیں مگر دیوانے نظر نہیں آتے ۔۔۔۔۔ دور نگاہ کی تو  دیکھا ، افتراق و انتشار کے ریگستان  میں اسلام  کے مجاہدین       الفاظ کی تلوار لیے، جملوں کی دھار سے ایک دوسرے کو قتل کرکے  صحرا کی زمین کوآلودہ کررہے ہیں ۔۔۔۔
فسق و فجور کا اتحاد  ترتیب پارہا ہے ۔۔۔۔علماء کی دنیا پرستی کو دیکھتا رہا ، کڑھتا رہااور سسکتا رہا
آنسو ،ہچکیوں میں تبدیل ہو گئے ۔۔۔۔ لحدِ مجدد سے ایک  صدا سُنائی دی۔
تمہیں معلوم ہے مسلمانی کیا ہے ؟
روتی آنکھوں سے عرض کیا : کچھ آپ ہی ارشاد فرمائیے ۔
’’ مسلمانی خدائے تعالیٰ اور اس کے پیغمبر ﷺ کی رضا مندی ہے  اور رضائے مولیٰ سے بڑھ کر کوئی دولت نہیں ہے ہم راضی ہو گئے اس بات پر کہ اللہ تعالیٰ ہمارا رب ہےاور اسلام ہمارا دین ہے اور حضرت محمد ﷺ ہمارے نبی اور رسول ہیں ‘‘۱
نوجوان ! سُنو ! لحدِ مجدد  سے ایک اور صدا سُنائی دی ۔
’’جس طرح اسلام  کفر کی ضد ہے ،اسی طرح آخرت بھی دنیا کی  ضد ہے،دنیا و آخرت دونوں جمع نہیں ہوتیں ‘‘۱
عرض گزار ہوا  ترک دنیا کیا ہے ؟
جواب ملا:۔’’  دنیا کا ترک دو قسم پر ہے ایک تو یہ ہے کہ بقدرضرورت کے سوا  اس کے تمام مباحات کو تر ک  کر دیا جائے  اور یہ ترک دنیا کی اعلیٰ قسم ہے اور دوسری قسم یہ ہے کہ حرام اور مشتبہ امور سے پرہیز کیا جائے اور مباح سے فائدہ اٹھایا جائے ‘‘۱
ادب سے عرض کیا کچھ نصیحت توفرمائیے : لحدِِ مجدد سے صدا سُنائی دی ۔
عقلِ سلیم ہرگز پسند نہیں کرتی کہ کوئی شخص اس لذت کے لیے جو بقا بھی نہیں رکھتی اپنے مولیٰ کی نا  رضامندی اختیار کرے ‘‘۱
شیخ کی نصیحت    ،آنسوؤں کی جھڑی لگ گئی  ۔
ا۔مکتوبات  امامِ ربانی ،از مجدد الف ثانی شیخ احمد سر ہندی، مترجم ، قاضی عالم الدین نقشبندی مکتوب ۱۶۳ صفحہ ۳۳۲،۳۳۳، مطبوعہ ضیاء القرآن پبلی کیشنز لاہو ر۔
https://www.facebook.com/IslamicResearchSociety/ )
ڈاکٹر محمد اسمٰعیل بدایونی کی تحریر کردہ کتب مکتبۃ الغنی پبلشرز نزد فیضان مدینہ پرانی سبزی منڈی سے حاصل کریں 03152717547

Comments

Popular posts from this blog

قوم مذہب سے ہے مذہب جو نہیں تم بھی نہیں جذب باہم جو نہیں محفل انجم بھی نہیں

گستاخ رسول کو کتے نے برداشت نہ کیا