روایتوں کے امین ؟ ۔۔۔۔۔۔۔ تحریر: محمد اسمٰعیل بدایونی

روایتوں کے امین      ؟      ۔۔۔۔۔۔۔ تحریر: محمد اسمٰعیل بدایونی
بادشاہ کے دربار میں  موجود شاعر بادشاہ  کے لیے لکھے  گئے قصیدے بادشاہ کو  سُنارہا تھا ۔
بادشاہ کو قصید ہ اس قدر پسند آیا اس نے خوش ہو کر  شاعر کے لیے پانچ سو اشرفیوں کا اعلان کر دیا
شاعر عموما غریب ہی ہوتے ہیں غریب شاعر نے جب   پانچ سو اشرفیوں کا اعلان سُنا تو کچھ جوش میں آکر مزید ایک قصیدہ بادشاہ کی شان میں کہہ ڈالا۔
بادشاہ بھی بہت خوش ہوااور اس نے شاعر کے لیے ہیرے کے ایک ہار کا اعلان کر دیا ۔۔۔۔
شاعر کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا وہ ایک  کےبعد ایک قصیدہ سُناتا رہا ،بادشاہ بھی  اعلان پر اعلان کرتا رہا کسی قصیدے کے عوض سونا دینے کا تو کسی قصیدے پر  پچاس کلو چاندی تو کسی پر زمینیں  بانٹتا رہا ۔۔۔۔۔پوری رات یہ مجلس برپا رہی شاعر بہت خوش ہوا کہ اب دن پھر جائیں گے ۔۔۔۔۔
اگلے دن بادشاہ کے دربار میں پہنچا بادشاہ سے کہا : حضور والا! کل آپ نے جن انعامات کا وعدہ کیا تھا وہ عنایت کر دئیے جائیں
بادشاہ قہقہہ لگا کر ہنس پڑا  کہنے لگا : کل تم نے کیا کام کیا تھا ؟
شاعر نے کہا : حضور کل آپ کو میں نے آپ کی شان میں کہی ہوئی نظمیں سُنائی تھیں
بادشاہ نے کہا : میاں شاعر  گویا کل تم نے ہمارے کانوں کو  خوش کیا تھا
شاعر نے کہا : جی
بادشاہ نے کہا جواب میں ہم نے بھی تمہارے کانوں کو خوش کر دیا تھا حساب برابر ،یہ لینے دینے کی بات کہاں سے آگئی  ہم دونوں نے ایک دوسرے کے کانوں کو خوش کیا اب جاؤ اپنا کام کرو۔
اہلسنت  بالاشبہ سوادِ اعظم سے تعلق رکھتے ہیں ۔۔۔۔اس میں بھی کوئی شک نہیں یہ اپنے  اجداد کی روایتوں کے امین ہیں ۔۔۔۔ہر زمانے میں یہ اسلام کے دفاع کے لیے کھڑے رہے ۔۔۔۔۔
لیکن اب ناراض ہوئے بغیر سوچو تو سہی ! کہاں کھڑے ہو ؟
نعت خوانی ہو رہی ہے  زبردست  اچھی بات ہے ایک کے بعد ایک نعت خواں نعت پڑھ رہا ہے وہ آپ کے کانوں کو خوش کررہا ہے آپ اس  پر نوٹوں کی برسات کررہے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
۴ گھنٹے کی محفلِ نعت اور آدھے گھنٹے کا بیان ۔۔۔۔۔۔۔نعت خواں اور شعلہ بیان خطیب آپ کے کانوں کو خوش کررہا ہے اور آپ لفافے کی صورت میں انہیں خوش کررہے ہیں ۔۔۔۔
آنے والی نسلوں کے لیے کوئی علمی کام ہوا؟
تمہاری علمی شان و شوکت کا جنازہ نکل گیا اس کی تمہیں فکر بھی نہیں افسوس تو یہ کہ احساس زیاں جاتا رہا ۔۔۔۔۔
اعلیٰ حضرت تو سال میں دو تقریریں کرتے تھے پورے سال علمی کام میں مصروف رہے ہمارا حال یہ ہے کہ علماء کی عزت کا تو ہم نے جنازہ نکال دیا مروجہ نعت خوانی نے نعت کے تقدس کو پامال کر دیا لیکن ہمیں احساس نہیں۔۔۔۔۔
میرے درد مند دوستو!  دنیا کا ایک اصول یاد رکھنا ! لوگ روشنی کی طرف دوڑتے ہیں ۔۔۔۔جہاں کی علم کی روشنی انہیں میسر آئے گی یہ وہاں جائیں گے ۔۔۔۔۔
بالکل ویسے ہی جیسے اندلس کے عیسائی ، مسلمان علماء کی صحبت میں بیٹھنا فخر سمجھتے تھے   بات وہی کہ اندھیروں کے مارے لوگ روشنی کی تلاش میں ہوتے ہیں ۔۔۔۔ اگر ہم نے علم کی تشنگی دور نہیں کی تو ہمارا نوجوان یا تو علم مستشرقین سے حاصل کرےگا یا پھر وہ جنہیں ہم بد مذہب اور گمراہ کہتے ہیں ۔۔۔۔۔۔
میرے یار کہتے ہیں یہ جعلی اہلسنت ہیں انہوں نے ہمارے بزرگوں کی کتب چھاپ دی اپنے مکتبوں سے، بعض میں تحریف  بھی کر دی میں ان سے کہتا ہوں یہ تم ان کی شکایت کررہے ہو یا اپنی نالائقی بیان کررہے ہو تم نے اپنے بزرگوں کی کتب کیوں نہیں چھاپی ؟
تم صرف کانوں کو خوش کرتے رہے بس؟؟؟؟؟؟؟اور وہ تمہارے بزرگوں کی کتابیں چھاپتے رہے ۔
یہ تو تمہارے لیے شرم کا مقام ہے اور اگر تم اب بھی بیدار نہیں ہو ئے نا !تو تمہاری اگلی نسل ان کو اپنا محسن سمجھے گی کہ انہوں نے تمہارے بزرگوں کی کتب کو چھاپ کر محفوظ بنا دیا ۔۔۔۔۔۔۔
میرے دوستو! اگر مسلمانوں کو عروج چاہیے نا ! تو علم سے قریب ہونا ہوگا ۔۔۔۔اہلِ علم کی قدر کرنا ہو گی تم نے وہ واقعہ سُنا ہو گا
جب عبد اللہ بن مبارک بغدا د میں داخل ہو ئے تو ایک جم غفیر ان کی زیارت کے لیے  اُمڈ پڑا اور ہارون رشید کا دربار خالی ہو گیا تو ایک کنیز نے پوچھا یہ کون ہیں ؟
جواب دیا خراسان سے ایک عالم آئے ہیں
اس نے کہا یہ بادشاہی ہے  نہ کہ ہارون کی کہ بغیر سپاہ کے لوگ جمع نہیں ہو تے ۔
میرے یارو ! یہ وہ دور تھا جب بغداد میں کتب خانے  اور اہل علم دیکھ کر ایسالگتاتھا   صلحاء اور علماء کے علاوہ کوئی بستا ہی نہیں ہے  قال اللہ و قال الرسول کے علاوہ کوئی صدا بلند ہی نہیں ہوتی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔اسی دور میں کثرت سے لوگ اسلام میں داخل ہوئے ۔۔۔۔۔یہ چراغ سفیان ثوری ،جنید بغدادی ، معروف کرخی  اور دیگر علماء نے اپنے خون جگر سے روشن کیے تھے ۔۔۔۔۔
اپنے اسلاف کی روایتوں کی امین اہلسنت !
آؤ کہ علم کی شمع کو روشن کرو کتب خانے آباد کرو ۔۔۔۔۔۔۔
آؤ علم کو اپنے رقم کرو ۔۔۔۔کتب بینی کو عام کرو ۔۔۔۔https://www.facebook.com/IslamicResearchSociety/ )
ڈاکٹر محمد اسمٰعیل بدایونی کی تحریر کردہ کتب ،مکتبہ انوارا لقرآن ، مصلح الدین گارڈن  ،03132001740 مکتبہ برکات المدینہ بہادرآباد اور مکتبۃ الغنی پبلشرز ن زد فیضان مدینہ پرانی سبزی منڈی سے حاصل کریں ۔03152717547

Comments

Popular posts from this blog

قوم مذہب سے ہے مذہب جو نہیں تم بھی نہیں جذب باہم جو نہیں محفل انجم بھی نہیں

گستاخ رسول کو کتے نے برداشت نہ کیا