جج کا آرڈر :غلام فرید عطاری

#جج #کا #آرڈر
گزشتہ کئی سالوں سے عشاق  منتظر ہیں کہ آسیہ ملعونہ کو آج پھانسی ہوتی ہے کہ کب ہوتی ہے اس کے برعکس غازئ ملت غازی ممتاز حسین قادری شھید علیہ الرحمہ کو بوقتِ سَحر عوام الناس تو درکنار ان کے اہلِ خانہ سے بھی ناانصافی کرتے ہوئے
ایک سوچی سمجھی سازش و اسکیم کے تحت تختئہ دار پرلٹکا دیا گیا٫
انا للہ وانا الیہ راجعون
اس عظیم سانحئہ پر موم بتی مافیہ اور نہ ہی  لبرلز و سیکولرزم مغرب کے دلدادہ آزادانہ سوچ کے مالکوں کی کوئی آواز سنائی دی نہ ہی ان کا احتجاج دیکھنے کو ملا  شائد اسوقت انسانیت انسانیت کا راگ آلاپنےوالے بھی کسی بل میں گُھس چکے تھے،
اب طُرفہ تماشا یہ ہے کہ اب عاشقانِ رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ٹھاٹھے مارتے ہوئے سمندر کی لہروں کا رُخ فیض آباد کی طرف پوری آب و تاب سے طغیانی کی صورت اختیارکرتا جا رہا ہے,ساری صورتِ حال کو دیکھ کر چیف جسٹس شوکت عزیز صدیقی صاحب نے اس دھرنا کو ختم کرنے کا آرڈر کر دیاہے ,
اس آرڈر کو پڑھ کر غدارِ اسلام صحافی و اینکرز پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کو چلانے والے اپنی اوقات دکھارہے ہیں...ان سارے حکومتی چمچوں اور کڑچھوں سے صرف  دو سوال کرتاہوں،
کیا کوئی مجھے کوئی ان سوالوں کے جواب دیکر مطمئن کرسکتا ہے؟

(1) دھرنا ختم کرنے کااور آپریشن کی حد تک جانے  کا آرڈر بھی جج کا ہے تو آپ جج کے حکم کی تعمیل میں اتنا زور کیوں دے رہے ہو؟
(1)آسیہ ملعونہ کی پھانسی کا آرڈر بھی تو جج نے ہی دیا تھااس پر سکوت کیوں اور  اس میں اتنی تاخیر کیوں؟
    
کھولتے کیوں نہیں آسیہ ملعونہ کیس کی بندفائل
کیا ابھی درکار ہیں اُس کے مجرمہ ہونےمیں دلائل
کس کے حکم سے اس  کی پھانسی میں ہے تاخیر
یا تمھیں مغرب کی غلامی  ہونے نہیں دیتی قائل

از تحریر غلام فرید عطاری

Comments

Popular posts from this blog

قوم مذہب سے ہے مذہب جو نہیں تم بھی نہیں جذب باہم جو نہیں محفل انجم بھی نہیں

گستاخ رسول کو کتے نے برداشت نہ کیا