دعوت فکر از میاں محمد شاہد شفیق

دعوت فکر
از
میاں محمد شاہد شفیق

ان لوگوں کے لئے دعوت فکر کہ جنہوں نے سنت کو ہلکا گردانتے ہوئے اس کی اہانت شروع کردی کہ چھوڑو یہ چیز کونسا فرض یا واجب ہے سنت ہی تو ہے

تو بھائی سنتیں فرضوں سے کم نہیں یہ تو احسان ہے کہ کچھ چیزوں کو سنت بنا کہ بوجھ ہلکا کردیا گیا کہ کہیں کمی بیشی میں معافی ہوسکے ورنہ دیکھئے چند مثالیں اور فیصلہ کیجیے کہ اگر نبی مکرم شفیع معظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ان چیزوں کو بھی فرض بنا دیتے تو؟؟؟

سب سے پہلے تو قرآنی آیت
اطیعوا اللہ و اطیعوا الرسول
سے سبق سیکھنا چاہئے کہ جب اطیعوا الرسول کہہ دیا تو سنن پہ عمل ضروری کیسے نہ ہوا؟؟
سنن حجت کیسے نہ بنیں؟؟

پھر دیکھئے کہ کس طرح سنن کی شکل میں ہم سے بوجھ ہلکا کردیا گیا

     حضرت زید بن خالد جُہنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے
حضور پُر نورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا
’’اگر مجھے اپنی امت پر دشوار نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے بعد مسواک کرنے کا حکم دیتا اور عشاء کی نماز کو تہائی رات تک مؤخر کر دیتا۔
(ترمذی، ابواب الطہارۃ، باب ما جاء فی السواک، ۱/۱۰۰، الحدیث: ۲۳)

     مسلم شریف کی حدیث میں ہے کہ سرکارِ عالی وقار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے خطبہ میں حج فرض ہونے کا بیان فرمایا۔اس پر ایک شخص نے کہا، کیا ہر سال فرض ہے؟ نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم َنے سکوت فرمایا۔ سائل نے سوال کی تکرار کی تو ارشاد فرمایا کہ’’ جو میں بیان نہ کروں اس کے درپے نہ ہو، اگر میں ہاں کہہ دیتا تو ہر سال حج کرنا فرض ہوجاتا اور تم نہ کرسکتے۔
(مسلم، کتاب الحج، باب فرض الحجّ مرّۃ فی العمر، ص۶۹۸، الحدیث: ۴۱۲(۱۳۳۷))

      اب خود فیصلہ کیجیے کہ اگر انہیں بھی فرض ہی قرار دے دیا جاتا؟؟

Comments

Popular posts from this blog

قوم مذہب سے ہے مذہب جو نہیں تم بھی نہیں جذب باہم جو نہیں محفل انجم بھی نہیں

گستاخ رسول کو کتے نے برداشت نہ کیا