نومولود روشن خیال اور قادیانیت ۔۔۔۔۔۔۔ تحریر: محمد اسمٰعیل بدایونی

نومولود روشن خیال اور قادیانیت     ۔۔۔۔۔۔۔ تحریر: محمد اسمٰعیل بدایونی
روشن خیالی  کے دھویں نے زور کیا پکڑا ۔۔۔۔۔کنوئیں میں بند سارے سقراطی ،بقراطیت جھاڑنے  باہر نکل آئے ۔
بھانت بھانت کی بولیاں جناب۔۔۔۔۔ سُن سُن کر دماغ پک گیا ۔۔۔۔ کچھ آپ بھی سُن لیجیے بھلا میں اکیلا کیوں سُنوں ۔
’’فرق بہت معمولی  سا ہے‘‘
قدسیہ ممتاز   نے  خوب خبر لی اور خوب صورت تبصرہ کرتے ہوئے کہا
’’رانا سیب۔ آپ کے بچے دراصل آپ کے نہیں پڑوسی شیخ ثنا اللہ کے ہیں ۔کوئی بات نہیں یہ معمولی سا فرق ہے۔‘‘
قدسیہ ممتاز تو ممتاز ہو گئیں ۔۔۔۔باقی کسر ڈاکٹر آصف اشرف جلالی صاحب نے پوری کر دی
تو میں کہہ رہا تھا روشن خیال  نا بالغ دانشوروں کی پخ پخ نے دماغ کی بتی گل  کردی ۔۔۔
مکالمہ ہو نا چاہیے ۔۔۔۔بات تو کی جائے ۔۔۔دلیل تو طلب کیجیے ۔۔۔۔کوئی نبوت کا دعویٰ کر دے  تو بات چیت کیجیے ۔
جواباً عرض  کی ،  نو مولود   روشن خیال  ایک بات تو بتائیے ۔
نومولود روشن خیال  نے   چہکتے ہوئے کہا: جی پوچھیے
فرض کیجیے آپ گھر میں موجود ہوں اور اچانک دروازے پر دستک ہو  ۔۔۔۔آپ دروازہ کھولتے ہیں سامنے ایک اجنبی کھڑا ہے اور وہ آپ سے کہتا  ہے بیٹا !میں آپ کا  ابو ہوں  تو آپ کیا کریں گے ؟
نومولود روشن خیال  غصہ کرتے ہوئے  ارے یہ کوئی سوال ہے میں اس کی ایسی کی تیسی کر دوں گا ۔۔۔۔مار مار کر بُھس نکال دوں گا ۔۔۔۔یہ کر دوں گا وہ کر دوں گا  ۔نو مولود روشن خیال  کے منہ سے جو مغلظات کی غلاظت نکلی اس نے تو مجھے چونکا ہی دیا ۔۔۔۔
میں نے  ان کی گالیوں کو سنسر کرتے ہوئے پوچھا :ننھے نو مولو د ! آپ اس اجنبی سے مکالمہ کیوں نہیں کرتے ؟
آپ اس اجنبی سے  بات چیت کرتے ہوئے دلیل طلب کیوں نہیں کرتے ؟
نومولود روشن خیال سمجھ گئے مگر اپنی غلطی پر اٹک گئے اور منہ پھیر کر کہنے لگے    اس پر کیا دلیل اور بات چیت ہو  ۔
دلیل طلب کیجیے :۔  اور  تہذیب کے دائرے میں یوں پوچھیے :۔  پیارے ابو جی  ! امی کا نام تو بتائیے ۔۔۔۔بڑے ماموں کا بھی نام بتائیے
نانا کیا جاب کرتے تھے ؟۔۔۔۔۔چھوٹی خالہ  کی شادی کس سے ہوئی ؟ وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔۔
نو مولود روشن خیال کو بات سمجھ آگئی  کہنے لگے  ایسے شخص سے دلیل طلب نہیں کی جاتی صرف اور صرف اس کی پٹائی معہ ٹھکائی کی جاتی ہے ۔۔۔۔۔جھوٹے نبوت کے دعوے دارسے کوئی دلیل طلب نہیں ہو گی بس اس کی پٹائی اور ٹھکائی کی جائے گی ۔۔۔۔۔
سوچا اس  نومولود کو سمجھ آگئی باقی کو بھی بتا دوں اُمید ہے سمجھ آجائےگی ۔https://www.facebook.com/IslamicResearchSociety/ )
ڈاکٹر محمد اسمٰعیل بدایونی کی تحریر کردہ کتب ،مکتبہ انوارا لقرآن ، مصلح الدین گارڈن  ،03132001740 مکتبہ برکات المدینہ بہادرآباد اور مکتبۃ الغنی پبلشرز ن زد فیضان مدینہ پرانی سبزی منڈی سے حاصل کریں ۔03152717547

Comments

Popular posts from this blog

قوم مذہب سے ہے مذہب جو نہیں تم بھی نہیں جذب باہم جو نہیں محفل انجم بھی نہیں

گستاخ رسول کو کتے نے برداشت نہ کیا