سیکولر ببلواور بغداد کا جلد ساز ۔۔۔۔۔۔۔ تحریر: محمد اسمٰعیل بدایونی

سیکولر  ببلواور بغداد کا جلد ساز     ۔۔۔۔۔۔۔ تحریر: محمد اسمٰعیل بدایونی
IBAمیں یوم حسین کا ایک فکری پروگرام جاری تھا میری نگاہیں بار بار نومولود سیکولر  پر پڑتی  جو سب ہی باتیں کررہا  تھاامام حسین کی شخصیت  کے سوا  اور دماغ میں ایک ہلچل مچتی کہ یوم ِ حسین کے پروگرام میں   یہ موضوع گفتگو کیا   ہے ؟
نومولود سیکولر فرما رہے تھے  یوم حسین تو  ہندو بھی مناتے ہیں ۔۔۔۔ماتم عیسائی بھی کرتے ہیں ۔
’’حسین کا  آئینی فریم  ورک  کیا تھا کیا وہ قرآن تھا؟کیا وہ سنت تھا ؟حسین نے قربانی اسلام کے لیے نہیں دی تھی  بلکہ  سچ اور حق کے لیے دی تھی‘‘
پھر قرآن کی کسی آیت کے حوالے سے لبرل ازم کی دلیل بھی پیش کی  اور از  خود اس آیت کے معنی و مفہوم کو توڑتے مروڑتے  فرماتے ہیں ’’ امام حسین  آزادی کی بات کرتے ہیں  جب تم آخرت پر یقین نہیں رکھتے تو جو چاہے کرو‘‘گویا امام حسین  آزادی  کا درس دے رہے ہیں ۔۔۔۔
مجھے نہیں معلوم اس ببلو سیکولر  کو اتنے بڑے ادارے میں یوم حسین پر تقریر  کے لیے ہر سال  کیوں بلایا جاتا ہے  ۔۔۔۔ اس سال تو سیکولر ببلو، امام حسین   پر بات کرنے کے بجائے قادیانیت  کی مظلومیت کا رونا روتے رہے ۔۔۔۔عبد القدیر خان کو  کوستے رہے ۔۔۔۔اور پچھلے سال انہوں نے توہینِ  حسین کرتے ہوئے  صاف صاف کہا: حسین نے قرآن و سنت اور اسلا م کو زندہ کرنے کے لیے کوئی قربانی نہیں دی  ۔۔۔۔بلکہ  امام حسین کے آخری  خطبے پر کہتے ہیں کہ وہ تو آزادی کی بات یعنی لبرل ازم کی دعوت دے رہے ہیں ۔
  سیکولر ببلو کی بات سُن کر مجھے بغداد کا  جلد ساز  یاد آگیا  ۔۔۔۔۔
کیا کمال آدمی تھا  کمال کی جلد بناتا مگر ایک برائی تھی اس میں کسی بھی کتاب کی جلد بناتا  تو اس کو مکمل پڑھتا  ۔۔۔۔خود کو سیکولر ببلو کی طرح عقل کل جانتا اور جو سمجھ میں  نہیں آتا اس کو کتاب میں سے نکا ل دیتا  اور جو سمجھ میں آجاتا  وہ اس میں اپنی عقل کے مطابق ڈال دیتا   ۔
ایک  صاحب نے قرآن مجید کی شاندار کتابت کرائی اور ان کے پاس پہنچ گئے کہ اس کی جلد بنا دو  اور کہا :کیوں کہ تم مسلمان ہو اس لیے امید ہے اس میں کچھ گڑ بڑ نہیں کرو گے ۔
جلد ساز نے کہا : یہ الگ بات ہے کہ میں  قرآن نہیں پڑھ سکا لیکن کلام الہی میں تحریف کا تو میں سوچ بھی نہیں سکتا  تم بے فکر ہوجاؤ۔
ایک  مہینے کے بعد کاوقت دیا  ۔۔۔۔۔۔ وقت مقررہ پر  وہ صاحب ان کے پاس پہنچے ۔
جلد ساز نے شاندار جلد بنائی تھی ۔۔۔۔وہ صاحب  جلد دیکھ کر خوش ہوگئے اور ڈرتے ڈرتے  پوچھا: اس میں کسی قسم کی کوئی گڑبڑ تو نہیں کی نا ! آپ نے ؟
جلد ساز نے  عینک کے اوپر سے آنکھیں نکالتے ہوئے کہا : بھائی  صاحب! میں نے قرآن مجید  کو پہلی مرتبہ  پڑھا  عجیب بات دیکھی میں نے اس کتاب میں ۔۔۔۔اس کتاب میں    فرعون ،نمرود اور ابلیس جیسے سرکشوں کا تذکرہ ۔
ہم اس کتاب کو چومتے ہیں آنکھوں سے لگاتے ہیں   ریشمی اور مخملی جزادان میں  لپیٹ کر ادب و احترم سے رکھتے ہیں  اس مقدس کتاب میں ان بد بختوں  کا تذکرہ۔۔۔۔۔ بس میں نے کوئی خاص  تبدیلی نہیں کی اتنا کیا کہ جہاں جہاں فرعون کا ذکر تھا وہاں وہاں میں نے اپنا نام لکھ دیا اور جہاں جہاں نمرود کا تذکرہ تھا وہاں  وہاں آپ کے ابا  کا نام لکھ دیا اور جہاں جہاں  ابلیس لکھا ہوا تھا وہ کاٹ کر آپ کا نام لکھ دیا۔
بس سیکولر ببلو بھی آج کل یہی کررہا ہے ۔۔۔۔ یوم حسین میں وہ سیکولرازم کامنجن بیچ رہا ہے ۔۔۔۔۔بات ہو رہی کہ ’’جو آخرت کو نہیں مانتے تو جو چاہیں کریں ‘‘ یہ کہہ رہا ہے امام حسین لبرل ازم کی آزادی کی دعوت دے رہے ہیں۔۔۔۔
عقلِ کل سیکولر ببلو  اور بغداد کا جلد ساز ،مگر  سنجیدہ سوال   یہ ہے کہ تعلیمی اداروں میں مذہبی منافرت کی گنجائش کیا موجود ہے ؟
https://www.facebook.com/IslamicResearchSociety/ )
ڈاکٹر محمد اسمٰعیل بدایونی کی تحریر کردہ کتب مکتبۃ الغنی پبلشرز نزد فیضان مدینہ پرانی سبزی منڈی سے حاصل کریں 03152717547

Comments

Popular posts from this blog

قوم مذہب سے ہے مذہب جو نہیں تم بھی نہیں جذب باہم جو نہیں محفل انجم بھی نہیں

گستاخ رسول کو کتے نے برداشت نہ کیا