تین جنازے ۔۔۔۔۔۔۔ تحریر: محمد اسمٰعیل بدایونی

تین جنازے            ۔۔۔۔۔۔۔ تحریر: محمد اسمٰعیل بدایونی
ہر آنکھ اشک بار تھی ۔۔۔۔۔
بابا !  آپ بہت تھک گئے ہیں ، میں آپ کے سر میں تیل ڈال دوں ۔۔۔ماضی کی اسکرین   فلیش کی شکل میں چلنے لگی ۔
ارے یہ تمہارے سر پر کھجور کے دود رخت اُگ آئے ہیں ۔۔۔اپنی بیٹی کے سر پو دو پونیاں بنی دیکھ کر میں نے کہا
نہیں کریں نا بابا! میری گڑیا نے مصنوعی ناراضگی سے منہ بناتے ہوئے کہا
میری دونوں بیٹیوں نے اسکول جانا شروع کر دیا ۔۔۔۔ننھے ننھے ہاتھ ہلا کر وہ صبح مجھےالودع کرکے جب وہ اسکول کی وین میں  بیٹھتی تھی ۔۔۔۔
شام میں مجھے اپنی کتاب میں لکھی ہوئی پوئم سُناتی ۔۔۔۔۔۔پھر مجھ سے پوچھتی بابا ! میں نے اچھی پڑھی ہے نا !
میں اپنی شہزادی کو گود میں لے کر ہوا میں اچھالتا اور کہتا میری شہزادی پڑھتی ہی اچھا ہے۔۔۔۔
وہ منظر کیسے بھول جاؤں جب اس نے  پہلی مرتبہ روٹی پکائی اور کہا بابا ! روٹی گول ہے نا !!! اور میں نے کہا ہاں بالکل گول ہے  ہندوستان کے نقشے کی طرح ۔۔۔۔۔۔۔۔ اب اسکرین دھندلانے لگی تھی  ماضی کی اسکرین پر تمام فلیش کارڈ ایک کے بعد ایک چل رہے تھے لیکن میرے آنسوؤں نے منظر کو دھندلا دیا ۔۔۔میری سسکیوں نے مجھے نڈھال کر دیا ۔۔۔
یہ کوئی تصواراتی یا تخیلاتی منظرنہیں کہ جسے پڑھ کر کچھ لذتِ غم اور آنسوؤں سے آشنا ہوا جائے۔
کتنا  تاریک دن اور اندوہناک حادثہ تھا  کل گیارہ نومبر ۲۰۱۷ کی دوپہر کو شاہ فیصل کالونی  نمبر ۲کی چورنگی پر میرے اور میرے خاندان کے ساتھ پیش آیا جب ایک تیز رفتار واٹر ٹینکر  تیزرفتاری اور روڈ پر موجود  تجاوزات کے سبب روڈ پر  میرے تین نوجوان  بچوں پر الٹ گیا اور وہ تینوں  موقع پر ہی شہید ہو گئے ۔۔۔۔۔۔
آپ کہیں گے یہ ا یک حادثہ تھا ۔۔۔۔۔نہیں نہیں یہ ایک حادثہ نہیں تھا  اے لوگو!!!!
یہ ایک قتل تھا ایک قتل!!! میں نے جنازے میں موجود لوگوں سے کہا
شاید غم سے دماغ اُلٹ گیا ہے ۔۔۔۔میں پاگل ہو گیا ہوں ؟ تم سب یہ ہی سوچ رہے ہو نا !!!
نہیں نہ ہی میرا دماغ پلٹا ہے نہ ہی میں پاگل ہوا ہوں ۔۔۔۔
پوچھو تو سہی میرے بچوں کا قاتل کون ہے ؟
وہ تیز رفتار  ٹینکر ڈرائیور یا وہ رشو ت خور پولیس سارجنٹ ؟
تجاوزات  کے عوض رشوت لینے والے ٹاؤن کے اہلکار  ؟یا اپنی ذمہ داری سے غفلت برتنے والے سرکاری  ہرکارے ۔۔۔۔
اصل میں ہم اپنی   شہری ذ مہ داری ادا نہیں کرتے  ہم تجاوزات کے خلاف کوئی شکایت درج ہی نہیں کراتے  اگر ہم شکایات درج کرائیں تو اس طرح کے حادثات پیش نہ آئیں کبھی اپنی ذمہ داری کو بھی پہچانئیے ۔۔۔۔۔ایک اور  درباری ، نااہل ٹچے نے فلسفہ جھاڑا
سنو ! ایک شخص نے کھڑے ہو کر کہا : تم دیکھنا چاہتے ہو تجاوزات کے خلاف درخواست میں نے دی تھی جاؤ اور جا کر نکال لو شاہ فیصل ٹاؤن کی  ڈائری  935/16یہ درخواست میں نے ۳ اکتوبر کو اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر میں پہلی یاد دہانی کے طور پر جمع کرائی تھی ۔۔۔۔دوسری یاد دہانی ۲۸ اکتوبر ۲۰۱۶ کو جمع کرائی جس  پر عمل کرتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر  نے  ڈی ۔ایم ۔سی کے نام لیٹر نکالا  top priority پر اس مسئلے کو حل کیا جائے  کو ڈی ایم سی نے پائے حقارت سے ٹھکرا کر یہ پیغام دے دیا اسسٹنٹ کمشنر کو تمہارے کسی آرڈر کی کوئی اوقات نہیں ہے  وہ آرڈرنمبر بھی نوٹ کر لو 1165/2016 یہ آرڈر بھی یکم نومبر کو نکلا لیکن آج ایک سال گزرنے کے باوجود کوئی عمل نہیں ہوا ۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم جانوروں کی بستی میں رہتے ہیں جناب ! جہاں سلیکٹڈ اور الیکٹڈ نمانئندے صرف اپنے مسائل سے غرض ہوتی ہے عوام کے نہیں
لیکن ہماری عوام الامان والحفیظ    آج ان تین  دن بھی نہیں ہوئے اس وقت وہاں سے گزرا تو تجاوزات ابھی بھی موجود تھی گو کہ کچھ پیچھے ضرور کر دی گئیں تھی  لیکن ختم نہیں ہوئی ۔۔۔۔۔کل سب کرتا دھرتا افسردگی کا اظہار کررہے تھے لیکن کام کے لیے آج بھی کوئی تیار نہیں تھا ۔۔۔۔۔
معلوم نہیں ہم کم تہذیب کے دور میں داخل ہوں گے ؟
ایسی دکان کا بائیکاٹ کیجیے جو اپنی حدود سے نکلتا ہو ۔۔۔۔۔
آخر سات محرم سے لے کر  دس محرم تک تجاوزات کیوں غائب ہو جاتی ہیں ؟
آپ سے درخواست اگر آپ کا کہیں کاروبار ہے تو آپ اپنے کاروبار کو اپنی دکان تک محدود کیجیے۔۔۔۔۔علماء کرام  اس جمعہ کو تقریر میں یہ بھی بتائیں کہ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا ہے کہ راستے کشادہ کردو ۔۔۔۔۔کانٹے اور پتھر ہٹانے پر جو دین ثواب بتا تا ہو بتائیے وہاں عملی طور پر  اللہ کے نبی ﷺ کی تعلیمات سے انکار پر کیسا وبال نازل ہو تا ہو گا ۔
اس تحریر کو اتنا شئیر کیجیے ان کی نیندیں حرام ہو جائیں ۔۔۔۔آپ بھی اپنی ذمہ داری اد اکیجیے ۔۔۔۔۔دیکھتے ہیں شاہ فیصل ٹاؤن ، تجاوازت کے خاتمے پر کوئی عملی قدم اٹھاتا ہے یا جنازے کی تعزیت تک محدود رہ کر   فوٹو کھنچوا کر سکون کی نیند سوتے ہیں یہ کہتے ہوئے لوگ تو روز مرتے ہیں دو چار مر گئے تو کون سی قیامت آگئی ۔۔۔۔یاد رکھنا اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے ۔
آؤ ! اس قتل پر اپنی آواز پر امن انداز میں آگے تک بڑھائیں ۔۔۔۔
https://www.facebook.com/IslamicResearchSociety/ )
ڈاکٹر محمد اسمٰعیل بدایونی کی تحریر کردہ کتب ،مکتبہ انوارا لقرآن ، مصلح الدین گارڈن  ،03132001740 مکتبہ برکات المدینہ بہادرآباد اور مکتبۃ الغنی پبلشرز ن زد فیضان مدینہ پرانی سبزی منڈی سے حاصل کریں ۔03152717547

Comments

Popular posts from this blog

قوم مذہب سے ہے مذہب جو نہیں تم بھی نہیں جذب باہم جو نہیں محفل انجم بھی نہیں

گستاخ رسول کو کتے نے برداشت نہ کیا