ذرا انصاف کر ! ۔۔۔۔۔۔۔ تحریر: محمد اسمٰعیل بدایونی

ذرا انصاف کر !          ۔۔۔۔۔۔۔ تحریر: محمد اسمٰعیل بدایونی
رات بہت  بیت چکی تھی   نیند میری آنکھوں سے کوسوں دور  کسی نئے عالم کی  سیر کو بے تاب و بے چین تھی ۔۔۔۔
من میں ایک صدا سُنائی دی ،چلو کچھ دیر کے لیے امام غزالی  کے درس میں ہو آتے ہیں ۔۔۔۔
مسلمانوں کے امام اپنی مسند پر برا جمان  تھے  ۔۔۔۔
آج کا درس دیگر   نشستوں سے بہت مختلف تھا ۔۔۔۔آج امام  اپنے ہی نفس سے مخاطب تھے ۔۔۔۔
عجیب گفتگو تھی۔۔۔۔ ایسی کہ جسم کے رونگٹے  کھڑے ہو جائیں ۔۔۔۔۔
رات کی اس روحانی محفل  میں عجب سماں تھا امام کی آواز گونجی ۔
اے نفس! ذرا انصاف کر !
اگر ایک یہودی تجھ سے کہہ دے فلاں لذیذ ترین کھانا تیرے لیے نقصان دہ ہے  تو ،تو رک جاتا ہے اس کھانا کھانے سے ۔۔۔تو  صبر کرتا ہے اور اسے چھوڑ دیتا ہے ۔۔۔۔
• کیا انبیاء کا قول جن کومعجزات کی تائید  حاصل  ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ کا فرمان قرآن مجید فرقان حمید   کا بیان  تیرے لیے اس سےبھی کم اثر رکھتا ہے جتنا  اس یہودی کا قیاس و اندازہ ، عقل کی کمی ، علم کی کمی اور کوتاہی کے ساتھ۔۔۔  تعجب ہے ۔
اے نفس ! ذرا انصاف کر !
اگر ایک بچہ کہتا ہے  تیرے  کپڑوں میں بچھو ہے  تو  بغیر دلیل طلب کیے اور بغیر  سوچے سمجھے اپنے کپڑے   اتار پھینکتا ہے ۔
• کیا انبیاء ، علماء ، اؤلیا اللہ اور حکما ء کی متفقہ  بات تیرے نزدیک اس بچے سے بھی کم وقعت رکھتی ہے؟
اے نفس ! ذرا انصاف کر !
جس کو ایک گھاٹی طے کرنی ہے وہ اس گھاٹی  کے نشیب میں  اطمیان سے اپنے جانور کھلا رہا ہے
• کیا  وہ کبھی بھی اس گھاٹی کو  طے کر سکے گا؟
اے نفس ! ذرا انصاف کر !
تجھے آج اپنی خواہشِ نفس مشکل معلوم ہو تی ہے کیونکہ اس میں محنت اور مشقت ہے 
• کیا تو اس دن کا منتظر ہے جب  خواہشات کی مخالفت تیرے لیے آسان ہوجائے گی ؟ ایسا دن تو اللہ تعالیٰ نے مطلق پید اہی نہیں کیا  اور نہ ہی پیدا کرے گا    اور جنت  اسی صورت میں حاصل ہو گی   مشکلات سے لڑا جائے اور مشکلات  نفس کے لیے کبھی آسان نہیں ہوتی ۔
اے نفس ! ذرا انصاف کر !
خواہش کی  مثال ایک تناور درخت کی سی ہے جس کو آدمی اکھاڑ دینا اپنا فرض سمجھتا ہے  اگر یہ آج  اس درخت کو اکھاڑ دینے سے عاجز  ہو گیا  اور اسے اس نے کل پر رکھا  تو اس کی مثال  کیا ایسی نہ ہو گی ،ایک نوجوان  اس کو سال بھر کے لیے ملتوی کر دے  ہر سال ملتوی کرتا رہے تو خواہش کا درخت مضبوط ہوتا چلا جائے گا  اس کی جڑ یں مضبوط ہو تی چلی جائیں گی ۔
• کیا یہ شخص  جو جوانی میں اس  خواہش کے درخت کو اکھیڑنے میں ناکام رہا   بڑھاپے میں  اعضا ء کی کمزوری کے باعث کامیاب ہو سکے گا ؟
اے نفس ! ذرا انصاف کر !
ذرا بتا ! تیر ا کیا خیال ہے  اس مریض کے بارے میں  جس کو طبیب نے صرف تین دن کے لیے ٹھنڈے پانی سے پرہیز بتایا ہو  تاکہ وہ صحت حاصل کر لے ۔۔۔پھر زندگی بھر ٹھنڈے پانی کا لطف اٹھائے  ۔اس نے اسے خبردار کیا اگر تونے پرہیز نہیں کیا تو ایک ایسے مرض میں مبتلا ہوجائے گا کہ  زندگی بھر ٹھنڈا  پانی نہیں پی سکےگا ۔
• اس وقت سچ سچ بتا عقل کا تقاضا کیا ہے ؟کیااس کو تین دن صبر کر لینا چاہیے  کہ زندگی آرام سے گزرے یا اپنی خواہش پوری کر لینی چاہیے ؟
میں جنت کی ابدی نعمتوں ، راحتوں کو سوچنے لگا ۔۔۔۔خواہش کی قیمت اور جہنم کی دہکتی آگ بھڑکتے شعلے  اور سخت عذاب الہی سے کو میں کیسے برداشت کر سکتا ہوں ۔۔۔۔۔
امام غزالی کا درس جاری تھا ۔۔۔۔ شامل ِ مجلس ہر ایک کی آنکھ نم تھی کہ  امام کی آواز پھر گونجی ۔
اے نفس ! ذرا انصاف کر !
کیا تو سردیوں کی مدت میں اس سے نبرد آزما ہو نے کی تیاری نہیں کرتا ۔۔۔گرم لباس ، لحاف بستر اور لکڑیاں
• وہاں کی سردی کی شدت اور گرمی کی حدت کا تو کوئی تقابل ہی نہیں  کیا وہاں کے لیے بھی کوئی اسباب جمع کیے ؟
امام غزالی کی گفتگو  ابھی جاری ہے ۔
آپ بھی اس نشست میں شرکت کر سکتے ہیں  اس نشست کے دروازے سب خاص و عام پر کھلے ہوئے ہیں ا حیاء العلوم    اٹھائیے اور یوںمحسوس کیجیے کہ  آپ کتاب پڑھ نہیں رہے بلکہ امام غزالی کے درس میں بیٹھے ہوئے ہیں ۔۔۔۔۔۔
حوالے کے لیے دیکھیے احیاء العلوم  از ابو حامد محمد بن محمد غزالی  جلد ۴ صفحہ ۹۳۷ مترجم  مولانا محمد صدیق ہزاروی مطبوعہ پرگریسو بکس 
19-12-17
https://www.facebook.com/IslamicResearchSociety/ )
ڈاکٹر محمد اسمٰعیل بدایونی کی  کتاب ##صدائے درویش #شائع ہو کر مکتبۃ الغنی  کراچی  پر آچکی ہے   03152717547

Comments

Popular posts from this blog

قوم مذہب سے ہے مذہب جو نہیں تم بھی نہیں جذب باہم جو نہیں محفل انجم بھی نہیں

گستاخ رسول کو کتے نے برداشت نہ کیا