عجیب لڑکی ۔۔۔۔۔۔ تحریر: محمد اسمٰعیل بدایونی

عجیب لڑکی ۔۔۔۔۔۔ تحریر: محمد اسمٰعیل بدایونی
بہت عجیب تھی  وہ لڑکی یوں لگتا ہے اسے اپنے کام سے  عشق ہے ۔۔۔۔جنون کی حد تک  دیوانی ۔۔۔۔
کیوں لے آتی ہو ان گندے  اور غلیظ بچوں کو  جن کے نسب کا بھی پتا نہیں ہوتا گندا خون گندا ہی ہوتا ہے ۔۔۔۔۔کم ازکم اس گندگی کے ڈھیر سے ہماری سوسائیٹی کوبخش دو ۔۔۔۔ ٹی شرٹ اور جینز میں ملبوس لڑکی نے ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا
نہیں میں   انہیں نہیں چھوڑ سکتی ۔۔۔۔۔کس نسب کی بات کررہے ہیں آپ لوگ میں آپ کو آپ کی زبان میں جواب نہیں دے سکتی پر  اتنا ضرور کہوں گی ہر انسان کا نسب چار انبیاء تک ضرور پہنچتا ہے۔۔۔۔۔
محترمہ ! آپ کا جذبہ قابلِ رشک ہے اپنے اس جذبے اور شوق کی تسکین شہر کے کسی مضافاتی علاقے میں جا کر کیجیے شہر کا یہ پوش علاقہ آپ کے اس شوق کی عیاشی اورخدا ترسی کو   افورڈ نہیں کر سکتا ۔۔۔۔اور زیادہ ہو تو بتائیے ایدھی والوں یا چھیپا والوں سے بات کر لیتے ہیں ان بچوں کے ساتھ آپ کو بھی وہیں جمع کر ادیں گے  ۔۔۔۔ سارا مجمع ہی ہنسنے لگا ۔
اگر تم باز نہیں آئیں تو ہم اس کی شکایت بھی کریں  گے ۔ ایک ماڈرن خاتون  نے  اپنے دل کی بھڑاس نکالتے ہوئے کہا ۔
وہ  مسکرا دی !اور کہا جو کر سکو وہ کر لو میں اپنے مشن سے پیچھے نہیں ہٹ سکتی ۔۔
پھر وہ ڈٹی رہی  ۔۔۔۔نازک سا وجود  اورآندھیوں کی سر کشی  ۔۔۔۔۔۔
لیکن  اس  کے  عزم کو کوئی ہلا نہ سکا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ غریب آبادی سے ان بچوں کو اپنے ادارے میں لاتی جن کے تن پر کپڑا بھی نہیں ہوتا تھا ۔۔۔۔جنہیں پیٹ بھر کر کھانا بھی نصیب نہیں ہوتا تھا ۔۔۔۔۔جن کا کام سارا سارا دن گداگری    اور    لبرل معاشرے  میں برپا حرص و ہوس کا نشانہ  بننا رہ گیا تھا ۔۔۔۔۔
اس کے آنسو کسی نے نہیں دیکھے ۔۔۔۔ شاید آنسوؤں کو سینے میں اتارنے کا فن ہر کسی کو آتا بھی نہیں   ۔۔۔۔
ستم کے کس قدر چابک اسے اپنے وجود پر  محسوس ہوتے جب کسی بچے کا باپ یہ کہہ کر اپنے بچے کو اس کی  اکیڈمی سے اٹھا کر لے جا تا   یہ بھیک مانگے گا ہمیں نہیں پڑھانا اسے ۔۔۔۔۔جب بچہ روتے ہوئے کہتا  باجی مجھے  پڑھنا ہے اورباپ گھسیٹتا ہوا لے جا رہا ہوتا۔۔۔
کیسی گزرتی ہو گی اس پر جو ان کلیوں کو گلاب بنانے  کے  لیے اپنوں اور پرائے سب ہی  کی مخالفت سہہ رہی تھی ۔
اس کو شاید ماڈرن سوسائیٹی کی مخالفت  مشکل نہیں لگتی ہو گی جتنے زلزلے اس کے وجود پر ان بچوں  کے آنسو کرتے ہوں گے ۔۔۔۔
لیکن وہ ڈ ٹی رہی اور آج بھی اس کے ادارے میں ڈیڑ سو سے زیادہ ایسے بچے ہیں ۔۔۔۔
ان بچوں کے یونیفارم ، حتیٰ کے ناشتہ اور لنچ وغیرہ کا اہتمام بھی انہی کا اداراہ کرتا ہے ۔
خواتین کا درسِ قرآن کا پروگرام الگ ۔۔۔۔بچیوں کا درسِ نظامی الگ اور ویلفئیر فاؤنڈیشن  کے کام وہ تنہا لڑکی جس طرح انجام دیتی ہے قابلِ رشک ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
میں اس  لڑکی کے کام سے بہت متاثر ہوا
میں نے پوچھا کیوں کرتی ہویہ کام ؟
تم بھی اپنا گھر دیکھو۔۔۔۔اپنا خاندان دیکھو یا پھر اپنی قابلیت کے مطابق کہیں جاب کرو اور پیسے کماؤ  ۔۔۔۔۔
اس  کی آنکھیں چھلک پڑیں  کہنے لگی اسمٰعیل بھائی !
ہمارے ملک میں ان کاموں کو کئی ممالک کے لوگ مل کر انجام دیتے ہیں ۔۔۔۔کئی  عیسائی اور قادیانی  مشنریز اس کام کو انجام دے رہی ہیں ۔
چاکلیٹ اور معمولی راشن کے عوض یہ  غریب لوگ عیسائی بھی ہوجاتے ہیں اور قادیانی بھی بن جاتے ہیں کیونکہ ان کا اصل مذہب  روٹی ہے ۔۔۔۔۔عیسائی مشنریز اور قادیانی ان کی اس کمزوری سے  واقف ہیں ۔۔۔۔
آپ نے اللہ کے نبی ﷺ کا وہ فرمان تو سُنا ہوگا ’’بھوک آدمی کو کفر تک پہنچا دیتی ہے ‘‘
کیا میں اپنے آقا ﷺ کا کلمہ پڑھنے کے باوجود ۔۔۔۔۔نبی کریم ﷺ  کے دین کی تبلیغ کے لیے  اپنا کردار ادا نہیں کروں؟
کل جب میں نے اس لڑکی کے ادارے کا وزٹ کیا تو میں اش اش کر اٹھا ۔۔۔۔
کلاس روم میں موجود بچوں   کے سامنے بہترین پلے کارڈ اور بورڈ موجود تھا  مجھے بتایا یہ چارٹ جو آپ لگا دیکھ رہے ہیں ہم نے طارق روڈ سے خریدا ہے  یہ کلفٹن کے ایک اسکول کے لیے آرڈر پر بنےتھے ۔۔۔۔۔۔۔ہم نے  کہا ہمارا بچہ بھی اسی چارٹ پر  پڑھے گا ۔۔۔
اس لڑکی کا یہ عزم دیکھ  کر میری آنکھیں چھلک پڑیں ۔۔۔۔۔۔ اقبال نے سچ ہی تو کہا تھا
نہیں ہے ناامید اقبال اپنی کشت ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی
کون ہے یہ ؟
یہ ہی سوچ رہے ہیں نا آپ !!!
یہ ہیں عالمہ سعدیہ حبیب  ۔۔۔۔انوارِ حبیب فاؤنڈیشن کی بانی  ۔۔۔ آئیے ان کے ہاتھ مضبوط کیجیے
بہت شکریہ عالمہ سعدیہ حبیب آپ کا بہت شکریہ
https://www.facebook.com/IslamicResearchSociety/ )
ڈاکٹر محمد اسمٰعیل بدایونی کی  کتاب ##صدائے درویش #شائع ہو کر مکتبۃ الغنی  کراچی پر آچکی ہے آپ وہاں  سے یا قریب ہی کسی اسلامی کتب خانے سے  لے سکتے ہیں  03152717547

Comments

Popular posts from this blog

قوم مذہب سے ہے مذہب جو نہیں تم بھی نہیں جذب باہم جو نہیں محفل انجم بھی نہیں

گستاخ رسول کو کتے نے برداشت نہ کیا