لاٹری ۔۔۔۔۔۔۔۔تحریر:محمد اسمٰعیل بدایونی

لاٹری ۔۔۔۔۔۔۔۔تحریر:محمد اسمٰعیل بدایونی
# لازمی پڑھئیے  #کہیں بعد میں آپ  بھی پچھتاتے نہ رہ جائیں
وہ بہت دیر سے سر کو دونوں ہاتھوں سے تھامے ہوئے تھا
اُف !!!کیا موقع میں نےضائع کر دیا ۔نبیل کی خود کلامی کی کیفیت مجھے صاف سنائی دے رہی تھی
کیا ہو گیا ؟نبیل !کیا بات ہے ؟ کون سا موقع ضائع ہو گیا ؟میں نے نبیل سے پوچھا
بس کیا بتاؤں ، تم بھی میری حماقت پر ہنسو گے (نبیل کے الفاظ کہہ رہے تھے اگر میں اس کی حماقت پر ہنسو نہیں تو وہ مجھے بتا دے گا)
ارے میں کیوں ہنسو گا ؟ میں نے نبیل کو تسلی دی ۔
بس یار دانش ! تم تو جانتے ہی رسائل میں لکھتا رہتا ہوں ناول نگار ہونے کی وجہ سے بہت سے لوگ مجھے تعریفی خط ، ای میل ، وغیرہ کرتے رہتے ہیں ۔شروع شروع میں  یہ خط ،ای میل اور میسیج مجھے  بہت اچھے لگتے تھے واہ واہ کے قصیدوں میں ،میں مدہوش رہتا تھا لیکن یکسانیت کے سبب رفتہ رفتہ میں نے ان خطوں کو پڑھنا چھوڑ دیا ۔
میرا ملازم ان خطوں کو ایک کمرے میں رکھ دیتا تھا آج کافی عرصے کے بعد میں ان خطوط کو دیکھ رہا تھا تو ایک لفافے سے یہ خط نکلا
نبیل نے لفافے سمیت خط میرے سامنے رکھ دیا
خط کسی مشہور کمپنی کی طرف سے تھا اور نبیل کی ایک لاکھ ڈالر  کی لاٹری نکلی تھی لاٹری کا سنتے ہی میں پریشان ہو گیا کہیں کسی فراڈئیے نے نبیل سے رقم تو نہیں ہتھیا لی آجکل  اس طرح کی جعل سازی اور فراڈ عام ہے اسی سوچ کے ساتھ میں نے خط کو مزید آگے پڑھنا شروع کیا اس میں لکھا تھا اگر آپ فلاں تاریخ تک رابطہ کر لیں تو انعامی رقم آپ کے اکاؤنٹ میں منتقل کر دی جائے گی
خط پر موجود تاریخ بتا رہی تھی کہ خط کو پہنچے ہوئے چھ ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا تھا ۔
تم نے اس کمپنی کے بتائے ہو ئے ایڈریس پر رابطہ کیا ؟میں تشویش کے ساتھ نبیل سے کہا
نبیل نے حیرت  سے میرے طرف دیکھا (جیسے کہہ رہا ہو تم مجھے اتنا بے وقوف سمجھتے ہو )
ہاں کیا تھا نبیل نے مایوسی سے کہا
پھر کیا ہوا ؟ میں نے بے چینی سے پوچھا
انہوں نے کہا کہ تاریخ گزرنے کے بعد آپ انعام کے حقدار نہیں رہے لہذا اب آپ کو یہ ایک لاکھ ڈالر کا انعام نہیں مل سکتا نبیل بتاتےبتاتے روہانسا ہو گیا
دانش تم تو جانتے ہو اگر میں ساری زندگی ان ڈائجسٹو ں میں لکھتا رہوں تو بس میری ضروریات ہی پوری ہو سکیں گی  میں کبھی بھی خوشحال زندگی نہیں گزار سکتا ۔نبیل کو انعام کا پیغام دیر سے پڑھنے پر افسوس ہو رہا تھا شدت افسوس سے بار بار ہاتھ مل رہا تھا
ایک لاکھ ڈالر انعام کی رقم اس کے ہاتھوں کو  چھو کر گزر گئی تھی
دانش اس رقم سے میں کسی بھی اچھی جگہ میں شاندار بنگلہ خرید سکتا تھا ،بزنس شروع کر سکتا تھا ایک خوش حال زندگی جن کے نقوش میں الفاظ کی لکیروں سے اپنے افسانوں میں کھینچتا تھا حقیقی طور پر بنا سکتا تھا
افسوس ! ہائے افسوس ! برداشت کرتے کرتے بھی نبیل کی آنکھوں سےا ٓنسو نکل آئے
میں نبیل کی کیفیت دیکھ کر حیران ہو رہا تھا اور سوچ رہا تھا کہ نبیل کو ایک خط کا پیغام نہ پڑھنے کا اتنا افسوس ہو رہا ہے اور نبیل کا افسوس اپنی جگہ درست بھی تھا ایک لاکھ ڈالر کی رقم کوئی معمولی رقم بھی نہیں
نبیل میں نبیل کو پکا را
نبیل نے میری طرف دیکھا
نبیل! ذرا سوچو!  اگر تم نے پیغام صحیح وقت پر پڑھا ہوتا تو یہ انعام آج تمہارے پاس ہوتا میں بہت آگے تک کی سوچ  رہا تھا
ہاں بالکل! نبیل  اب مستعد ہوچکا تھا  افسوس کی کیفیت اب قدرے زائل ہو چکی تھی ۔
میری طرف دیکھتے ہوئے نبیل کی آنکھوں میں کئی سوال ابھر رہے تھے
یعنی پیغام کو کبھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے  میں خود کلامی کی کیفیت میں کہا
ہاں بالکل ! نبیل نے میری بات کی تائید کرتے ہوئے کہا
اور پیغام کو نظر انداز کیا تو انعام بھی گیا  میری سوچ کا نکتہ اپنی بلندی کو پہنچ چکا تھا
ہاں ! مگر تم کہنا کیا چاہتے ہو ؟ نبیل نے کہا
نبیل میں سوچ یہ رہا ہوں کہ ہم پیغا م والے انعام کو تو کھو چکے ہیں ایک اور پیغام ابھی  ہمارےپاس موجود ہے جس میں ملنے والا انعام تمہارے لفظوں اور خیالات سے بھی بہت بلند ہے ،بہت زبردست محلات ہیں ،ٓسائیشوں کے انبار ہیں خواہشات و خو ابوں کی حقیقی تعبیر ہیں
وہ پیغام کس کا ہے ؟ نبیل نے بے چینی سے پوچھا
بتاتا ہوں میرے دوست میے چہرے پر مسکراہٹ موجود تھی نبیل وہ پیغام اللہ کا پیغام ہے  ۔۔۔۔قرآن کا پیغام ہے  ۔۔۔۔۔اللہ کے نبی ﷺ کا پیغام ہے
کل قیامت کے دن جب ایک طرف جنت کی ان گنت نعمتیں ہمارے سامنے ہوں گی اور جن لوگوں نے اللہ کے پیغام کو درست وقت (دنیاوی زندگی ) میں پڑھ لیا ہو گا وہ ان تمام آسائیشوں سے لطف اندوز ہوں گے
یہ تمام آسائیشیں ، محلات ، دودھ اور شہد کی نہریں اور جنت کی تمام نعمتیں اگر ہمیں چاہیے تو ہمیں اس پیغام کو آج ہی پڑھنا ہو گا 
تم سچ کہہ رہے ہو ہم اس پیغام سے غافل ہیں اور کل جب قیامت کا دن ہو گا تو وقت اور تاریخ گزر چکی ہو گی اور اس دن کا افسوس ہمیشہ کا افسوس ہو گا
اس دن نعمتوں سے محرومی ہمیشہ کے لیے نعمتوں سے محرومی ہو گی
وَجِايْۗءَ يَوْمَىِٕذٍۢ بِجَهَنَّمَ   ڏ يَوْمَىِٕذٍ يَّتَذَكَّرُ الْاِنْسَانُ وَاَنّٰى لَهُ الذِّكْرٰى القرآن 89/23
اور اس دن جہنم لائے جائے اس دن آدمی سوچے گا  اور اب اسے سوچنے کا وقت کہاں
يَقُوْلُ يٰلَيْتَنِيْ قَدَّمْتُ لِحَيَاتِيْ
کہے گا ہائے کسی طرح میں نے جیتے جی نیکی آگے بھیجی ہوتی،القرآن 89/24
ہمیں آج ہی سے اس پیغام کو پڑھنا اور اس پر عمل کرنا ہے قبل اس کے کہ ہمیں دی ہوئی  مہلت ختم ہوجائے  نبیل نے کہا
اللہ تعالیٰ ہم سب کو قرآن کے پیغام پر عمل کی تو فیق عطا فرمائے  آمین  میں نبیل کو گلے لگاتے ہوئے کہا
میری زبان پر سورۃ القارعہ کی یہ آیات جاری تھیں
فَاَمَّا مَنْ ثَــقُلَتْ مَوَازِيْنُهٗ
تو جس کی تولیں بھاری ہوئیں
فَهُوَ فِيْ عِيْشَةٍ رَّاضِيَةٍ
وہ تو من مانتے عیش میں ہیں
وَاَمَّا مَنْ خَفَّتْ مَوَازِيْنُهٗ
اور جس کی تولیں ہلکی پڑیں
فَاُمُّهٗ هَاوِيَةٌ
تو اس کا ٹھکانا ہاویہ (جہنم کا گڑھا) ہوگا(القرآن 101/6تا 9)
ایک پرانی تحریر https://www.facebook.com/IslamicResearchSociety/ )
ڈاکٹر محمد اسمٰعیل بدایونی کی تحریر کردہ کتب ،مکتبہ انوارا لقرآن ، مصلح الدین گارڈن  ،03132001740 مکتبہ برکات المدینہ بہادرآباد اور مکتبۃ الغنی پبلشرز ن زد فیضان مدینہ پرانی سبزی منڈی سے حاصل کریں ۔03152717547

Comments

Popular posts from this blog

قوم مذہب سے ہے مذہب جو نہیں تم بھی نہیں جذب باہم جو نہیں محفل انجم بھی نہیں

گستاخ رسول کو کتے نے برداشت نہ کیا