اگر یہ مجاھدین نہ ہوتے : ..ابوبکر قدوسی

اگر یہ مجاھدین نہ ہوتے :
..ابوبکر قدوسی
.
آپ تو ہر اس شخص کو  "طالبان" بطرز استہزاء کہتے ہیں کہ جس نے دو چار روز داڑھی نہ منڈوای ہو ، لیکن میں کہتا ہوں کہ اگر ہندستان میں یہ "مولوی " اور مجاہد نہ ہوتے تو آپ کے مقدر میں محض رسوائی ہوتی - دنیا بھر کی اقوام ضرور بضرور ایسا کہتیں کہ
" - ، گو یہ گرم مسالے کی سرزمین ہے مگر خون بہت ٹهنڈا رہا هے سب کچھ ملے گا مگر حمیت اس ہندی قوم میں آپ نہیں ملے گی -"
فرنگی جب اس ملک پر قابض ہوے تو جس طبقے نے ان کے اقتدار کی مزاحمت کی ، اور ان سے برسر پیکار ہووے ان میں سے اکثر کا تعلق مذھب سے بہت گہرا رہا - لبرلز کے اجداد تو پہلی فرصت میں آقا "چینج " کر کے انگریزوں کی گود میں بیٹھ گئے - حکیم احسن ، میر جعفر ، میر صادق کی کس کو خبر نہیں کہ کس کے اجداد میں سے تھے -
تیتو  میر کی فرائضی تحریک ہو ، یا حاجی علی شریعتی کی جدوجہد - دلی میں جنرل بخت خان ، سے لے کر بنگال اور بہار کی جدوجہد آزادی ہو ہر طرف یہی مذہبی طبقہ بروے کار آیا - شاہ اسماعیل شہید جب سید احمد بریلوی کو ساتھ لیے نکلے تو آغاز سکھوں کے خلاف تھا ،ان کی  شہادت کے بعد تمام تر جدوجہد کا محور ہندستان سے انگریز کا انخلا رہا -
آپ کی تاریخ آزادی بہار ، پٹنہ اور دلی کے نواح میں لگی ان قطار اندر قطار پھانسیوں کی محتاج ہے - اس تاریخ کا غازہ انہی مجاہدین آزادی کا ہ لہو ہے - جدوجہد آزادی کا یہ باب انہی  کے لہو کی  روشنائی سے لکھا جائے گا جن کو آپ رسان سے لہجے میں پرانے طالبان لکھ جاتے ہیں -
اگر یہ نہ ہوتے تو ممکن ہے لکھا جاتا کہ  قومیں غلامی پر مزاحمت کناں ہوتی ہیں ،ایک مگر ہندستانی قوم ایسی تھی کہ سر جھکا کر غلامی کو قبول کر لیا -
چلتے چلتے ان کا بھی بتا دوں کہ جن کو یہاں کے کالے انگریز کہا جاتا ہے - حال کے یہ لبرل اور ماضی کے غلام ، یہ وہ تھے جنہوں نے انگریز کی آمد کو رحمت جانا ، اور اپنے لیے منصب  کی تلاش میں سرگرداں ہو گئے - کبھی ان کے دربان اور کبھی ان کے کتوں کے رکھوالے بنے - اسی ذلت پر شاداں و فرحاں رہے کہ  گو غیرت ہاتھ سے گئی لیکن طالبان تو نہ ہوے -مجھے آج تک وہ نوجوان نہیں بھولا کہ جس نے نہایت تلخ ہو کر میرے دفتر میں مجھے مخاطب کیا اور بولا
"کہ میری نیلی آنکھوں کو دیکھو ، یہ میرے اجداد کی انگریز کی خدمت کا تحفہ ہے " -
آپ مجھے بتائیے کہ ان میں سے کسی ایک کو کالے پانی کی سزا ہوئی ہو ؟
لیکن ان کو تو اس کی خبر بھی نہ ہو گی کہ کالا پانی کیا ہوتا ہے -
کسی اور قوم کی تاریخ میں " کالے  پانی " کے قصے ہوتے ،  ان کے آباء  وہاں کے مقیم ہوتے تو وہ ان کے بچوں کو بھی  آنکھوں  کی پلکوں پر بٹھاتے  - لیکن کمال ہے میری ہندستانی قوم اور اس کے نام نہاد مفکرین :
جو تھا نا خوب بتدریج وہی خوب ہوا
اگر آج فرصت رہی تو لکھوں گا کہ جب میری قوم کے سجیلے جوان اپنی جوانیاں جزائر انڈیمان میں کھارے پانی کی نذر کر  رہے تھے تب یہ لبرل اور ان کے اجداد کون سی  آئینی اور قانونی جنگ لڑ رہے تھے ؟
ابھی صرف اتنا کہوں گا کہ انگریز نے انہی لبرلز کو اور ان کے اجداد کو اپنی ڈھب پر لاء کر آزادی کے مجاہد بھی بنا دیا - آج آپ پاکستان کی تاریخ کی کتب اٹھائیں آپ کو درجن درجن بھر جاگیر داروں اور " سروں " کے نام اور تصویریں تو نظر آئیں گی ، کہ سر کے خطاب  بھی لیتے رہے اور آزادی کے مجاہد بھی بن گئے - جاگیریں بھی ملتی رہیں ، نواب بھی ٹھہرے ، ایک دن جیل بھی نہ کاٹی ، بچوں سے دور ہوے نہ کمخواب کے بستر سے جدا ..مگر ہمارا نصیبا کہ پھر بھی یہی ہمارے آزادی کے رہنماء ٹہرے -
حیف کہ وقت کے غدار بھی رستم ٹھہرے
اور زنداں کے سزاوار فقط ہم ٹھہرے

Comments

Popular posts from this blog

قوم مذہب سے ہے مذہب جو نہیں تم بھی نہیں جذب باہم جو نہیں محفل انجم بھی نہیں

گستاخ رسول کو کتے نے برداشت نہ کیا