محبت رسول از غلام فرید عطاری

‎#محبتِ #رسول   کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں  تاریخ نے ہمیشہ حق و باطل میں امتیاز رکھا ہے, اس شخصیت کے بارے میں بھی تاریخ میں لکھا  جائیگا کہ جب سخت سردی کی ٹھٹرتی راتوں میں  علمائے حق کا ایک گروہ سڑک پہ بسیرا کئے ہوئے تھا, بچے بوڑھے اور نوجوان خود بخود گرفتاریاں پیش  کرنے میں اپنی ذات پر فخر محسوس کررہے تھے, جب نہتے ہونے کے باوجود پولیس کی لاٹھی اور شیلنگ  کی ناقابلِ برداشت سزائیں برداشت کررہے تھے, اور اغراض و مقاصد و غایت فقط یہ تھے کہ عقیدہء ختمِ نبوت پہ آنچ نہ آجائے, مسلمانوں کے سینوں میں اس شمع  کو جلائے رکھنا تھا. یہ قادیانی ہم پر حاوی نہ ہوجائیں, مغرب کی چھپی سُرعتِ انتقال  سازشات کا مقابلہ کرنے کے لئے علمائے حق ایک طرف تھے تو یہ شخصیت (علامہ فاروق احمد سعیدی صاحب) نے ان لوگوں کے ساتھ مل کر  ایک سوچی سمجھی اسکیم و منصوبہ کے تحت اپنے ہی  علماء سے ٹکرلینے کی ٹھان لی, انہی لوگوں کےساتھ ہاتھ  ملا کر شانہ بشانہ چلنے کا عزمِ مصمم کرلیا تھاجنہوں نے اپنی کرسیاں بچانے کے لئے مغرب کا پروپیگنڈہ پر عمل  شروع کرتے ہوئے عقیدہء ختمِ نبوت پر ڈاکہ زنی کا سہارا  لیا تھا,  حشر کو ہوگا معلوم کہ کون جیتا کون ہارا   اور میری اس تحریر کا مقصد یہ ہے کہ کوئی شخص اس  ٹوٹے پھوٹے الفاظ علامہ فاروق سعیدی صاحب تک اور ان کے ہم پلہ و ہم خیال رفقاء تک پہنچائے جائیں,  شائد کہ تیرے دل میں اتر جائے میری بات!!!   کہ ابھی توبہ کا دروازہ کھلا ہے رب کی رحمت کی  صدائیں ابھی بھی آرہی ہیں ابھی تیری سانسوں کی مالا چل رہی ہے یہ عہدے یہ دولت کا انبار یہ کوٹھیاں  یہ بنگلے یہ گاڑیاں یہ سیکورٹی پروٹوکول خدا کی  قسم  محبتِ رسول علیہ السلام میں بہنے والے ایک  آنسو کی قیمت کے برابر بھی نہیں, پلٹ آؤ ................  از تحریر غلام فرید عطاری‎

Comments

Popular posts from this blog

قوم مذہب سے ہے مذہب جو نہیں تم بھی نہیں جذب باہم جو نہیں محفل انجم بھی نہیں

گستاخ رسول کو کتے نے برداشت نہ کیا