تقدیر کے آگے کوئی تدبیر کار آمد نہیں

تقدیر  کے  آگے   کوئی تدبیر کار آمد نہیں 
جیسےپانی پہ کھینچی لکیر کار آمد نہیں
 
جو حاکمِ وقت کےدربار پہ لگاتےہوں چکر
ایسے گدی نشیں, ایسے  پیر کار آمد نہیں 

جس کی ساری محنت ہی اپنےانداز پہ ہو
ایسے لا عِلم مقرّر کی تقریر کار آمد نہیں

امام زین العابدین کےنام پرقیدی بننے والے
تیری  بیڑی  کی کوئی زنجیر کار آمد نہیں 

جو بھائی اپنے ہی بھائی کےگلے پہ چلائے
ایسا بھائی اور ایسی  شمشیر کارآمد نہیں

از کلام غلام فرید عطاری

Comments

Popular posts from this blog

قوم مذہب سے ہے مذہب جو نہیں تم بھی نہیں جذب باہم جو نہیں محفل انجم بھی نہیں

گستاخ رسول کو کتے نے برداشت نہ کیا